Tue 11 May 2021
 
کویتی کالم نگار عبداللہ الجاراللہ اس دارفانی سے رحلت کر چکے، ان کا ایک مضمون جو بہت سبق آموز ہے اس کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔

"میں اپنی موت پر بالکل پریشان نہی ہوں گا، اور نہ مجھے اپنی میت کے بارے میں کوئی فکر ہو گی اسلئے کہ میرے مسلمان بھائی یہ ضروری کاروائی کریں گے۔

میرے کپڑے مجھ سے اتار لئےجائیں گے، مجھے غسل دیا جائیگا، کفن پہنایا جائیگا اور مجھے میرے گھر سے نکال کر نئےگھر (قبر) کی طرف لےجایا جائیگا۔

بہت سے لوگ میرا جنازہ پڑھنے کے لئے آینگے، بلکہ بہت سارے دوست احباب اپنا کام کاج چھوڑ کر مجھے دفنانے کے لئے آینگے۔ لیکن ان میں سے بہت سارے ایسے ہونگے جو میری نصیحت پر غور نہیں کرینگے بلکہ کبھی بھی نہیں کرینگے۔

میری چیزیں مجھ سے لے لی جائینگی ،میری چابیاں، کتابیں، بریف کیس ،بٹوہ ،جوتے اور لباس سب کچھ مجھ سے الگ کر دیئے جائیں گے۔ اگر میرے وارث راضی ہو گئے تو ان چیزوں کو صدقہ کر کے مجھے بھیج دینگے تاکہ مجھے فائدہ دیں۔

یہ بات اچھی طرح نوٹ کریں کہ دنیا مجھ پر بالکل غمزدہ نہ ہو گی، دنیا کا نظام چلتا رہے گا اور اقتصادی سرگرمیاں رواں دواں رہیں گی ۔

میری نوکری پر دوسرا آدمی مقرر ہو جائیگا، میرا مال میرےجائز وارثوں کو منتقل ہو جائیگا جبکہ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا جائیگا چاہے وہ تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ کھجور کا ایک چھلکا ہی کیوں نہ ہو۔

میری موت کے ساتھ جو چیز سب سے پہلے مجھ سے چھین لی جائیگی وہ میرا نام ہو گا اسلئے جب میری سانس نکل جائیگی تو لوگ کہیں گے لاش کہاں ہے؟

یہاں میرانام نہی لیاجائیگا۔ اور جب نماز جنازہ کا وقت ہوگا تو لوگ کہیں گے جنازہ کہاں ہے؟

یہاں بھی میرا نام نہی لیا جائیگا اور جب مجھے قبر میں اتارنے کا وقت آ جائیگا تو لوگ کہیں گے میت کہاں ہے؟
یہاں پھر میرا نام نہیں لیا جائیگا۔

اسلئے مجھے دھوکے میں نہیں رہنا چاہیئے اپنے نام، نسب، قبیلہ، منصب اور شہرت سے۔

تو کتنی حقیر ہے یہ دنیا، اور کتنی عظیم ہے وہ دنیا، جہاں ہم جا رہے ہیں۔

تو اے زندہ انسانوں ! تمہارے غمخوار تین طرح کے لوگ ہیں :-

1۔ وہ لوگ جو آپ کو واجبی سے جانتے ہیں وہ کہیں گے "مسکین"

2۔ تمہارے دوست جو چند ساعات یا چند ایام غمزدہ ہوں گے اور پھر اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹینگے اور آپس میں ہنسی مذاق کرینگے۔

3۔ سب سے زیادہ غم تمہارے گھر میں ہوگا، تمہارے گھر کے لوگ غمزدہ رہینگے ہفتہ، دو ہفتے، مہینہ یا زیادہ سے زیادہ ایک سال، اور پھر اس کے بعد آپ کو یاداشتوں کے ریکارڈ روم میں محفوظ کریں گے۔

لوگوں کے درمیان تمہارا قصہ مکمل ہو گیا اور اب حقیقی قصہ شروع ہو گیا اور وہ یہ کہ تمہارا جمال، مال، اولاد، عالیشان گھر اور بیویاں تم سے الگ ہو گئیں اور اب تمہارے پاس صرف تمہارا اعمال رہ گئے اور یہاں سے حقیقی زندگی شروع ہو گئی۔

سوال یہ ہے کہ تم نے قبر اور آخرت کے لئے کیا تیاری کی ہے؟اسلئے پورے شوق کے ساتھ ان امور کا اہتمام کیجئے:-

  • فرائض کااہتمام

  • حقوق العباد کا خیال (سب سے اہم اور جواب دہ معاملہ)

  • حقوقِ آللہ کی ادائیگی

  • مظلوم کی حمایت اور حق کے لیے آواز بلند کرنا

  • نیک اعمال
رات کے پچھلے پہر اللّه کے سامنے کھڑے ہو کر عاجزی کرنا، تا کہ تم نجات پا سکو۔

اگرتم نےاپنی زندگی میں ان امور کے بارے میں لوگوں کو یاد دہانی کرا دی تو تم کو اس کابدلہ قیامت کے دن میزان حسنات میں بھاری ملے گا۔

مرنے کے بعد انسان تمنا کرے گا کہ کاش میری زندگی کچھ اور لمبی ہوتی تو میں اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا۔ یہ اسلئے کہ اس نے قیامت کے دن صدقے کا عظیم اجر و ثواب دیکھا، تو اے لوگو! زیادہ سے زیادہ صدقہ کرو۔ اور سب سے بہتر صدقہ اس وقت یہ ہے کہ تھوڑا سا وقت نکال کر اس مضمون کو آگے بھیج دو اسلئے کہ پاکیزہ بات بھی صدقہ ہے۔"

اللہ تعالی ہمیں اپنی زندگیوں کو با مقصد کاموں میں لگانے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔آمین..

Categories : Thoughts / Lessons
Comments here


Add Comment Post comment

 
 
 
   Country flag

Loading

Captcha





Ads