(1) ماچس کی تیلی میں سر تو ہوتا ہے پر دماغ نھیں ہوتا اسی لیے زرہ سی رگڑ سے بھڑک تو اٹھتی ہے۔ پر انجام۔۔۔ اپنی ہی آگ میں جل کر خاک ہو جاتی ہے،
*حاسد کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہوتا ہے۔*
(2) مینڈک کو چاہے سونے کی بنی کرسی پر ہی بیٹھا دیں پر وہ چھلانگ لگا کر واپس دلدل میں ہی جانا پسند کرتا ہے ۔۔۔
*پس اسی طرح کے کچھ انساں ہوتے ہیں ان کو آپ جتنی مرضی عزت افزائ دیں۔۔۔ پر انھوں نے اپنے سلوک ۔۔ اخلاق ۔۔۔ اپنے عمل برتاؤ سے اپنے آپ کو کم ظرف کر کے ہی رہنا ہوتا ہے*
(3) جنازے میں شامل ہونے کے لیے لوگ دوسرے ملکوں سے بھی آسکتے ہیں ۔۔
*جبکہ فرض نماز کے لیے پاس کی مسجد میں بھی جانا مشکل لگتا ہے*
(4) جب انسان اپنی غلطیوں کا (وکیل) اور دوسروں کی غلطیوں کا (جج) بن جائے تو (فیصلے) نھیں (فاصلے) ہونے لگتے ہیں۔
(5) سب کو خوش رکھنا ایسا ہے جیسے زندہ مینڈکوں کو تولنا ۔ ایک کو بیٹھاو تو دوسرا پھدک پڑتا ہے۔
(6) انسان جسم اور دکھاوی باتوں سے نہیں اپنے اخلاقی عمل سے بڑا ہوتا ہے.